پاکستان میں کرونا کی اصل حقیقت یہ ہے۔حکومت نے امداد کے لئے کورونا کو خود امپورٹ کیا ہے۔ اختر مینگل
پاکستان میں کرونا کی اصل حقیقت یہ ہے۔حکومت نے امداد کے لئے
کورونا کو خود امپورٹ کیا ہے۔ اختر مینگل
کروناوائرس کے معاملے پر
حکومت ناکام ہی نہیں انتہائی ناکام رہی
ہے،آنے والے 3 مہینے ملک میں انسانی تباہی
دیکھ رہا ہوں۔رہنما بلوچستان نیشنل پارٹی اختر مینگل
حکومت نے امداد اکے لئے کروناوائرس کو خود ملک میں آنے کی اجازت دی ہے۔ حکومتی اتحاد
ختم کرنے کے بعد اختر مینگل( رہنمابلوچستان نیشنل پارٹی) نے حکومت پر تنقید
کرتے ہوئے الزام لگایا ہےکہ ہمارے ہاں کروناوائرس
نہیں
آنا تھا۔مگر حکومت نے اسے صرف اس لئے امپورٹ کیا ہے تا کہ امداد مل سکے۔ ملک کی
صورتحال پربات کرتے ہوئےاختر مینگل
کا کہنا
تھا کہ مجھے معاشی تباہی سے زیادہ انسانی تباہی کی فکر ہے۔
کروناوائرس
کے معاملے پر حکومت ناکام ہی نہیں انتہائی ناکام رہی ہے۔ آنے والے 3 مہینے ملک میں انسانی تباہی
دیکھ رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت خود اپنے اقدامات
کا جائزہ لے تو بھی انہیں اس بات کا اندازہ ہو جائے گا کہ حکومت کروناوائرس سے تحفظ فراہم کرنے میں بری طرح ناکام ہو گئی ہے۔
بلوچستان کے ایک ضلع کی بات کرتے ہوئے ان کا
کہنا تھا کہ ایک ضلع جس کی آبادی 6 لاکھ کے قریب ہے۔ وہاں صرف 300 ٹیسٹنگ کٹس
فراہم کی گئی ہیں جو کے سراسر ناانصافی ہے۔ ہم لوگوں کے ٹیسٹ کہاں سے کروائیں؟
بلوچ رہنما نے مزید کہا کہ ہم جوائنٹ فیملی ہی نہیں جوائنٹ سوسائٹئ اور
جوائنٹ قبائل ہیں۔لیکن اس بیماری کے خاتمے کیلئے حکومت نے کوئی اقدامات نہیں
اٹھائے۔ ہمیں آنے والے دنوں میں معیشت کیلئے نہیں اپنے گھر والوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کیلئے فکرمندہونے
کی ضرورت ہے۔
تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا
کہ کروناوائرس سے نمٹنے کے بعد ہی ہم معیشت اور سیاست کے بارے میں
سوچ سکتے ہیں۔اگر ہم زندہ ہی نہیں رہیں گے تو ان سب چیزوں کا ہمیں کوئی فائدہ
نہیں۔ یاد رہے کہ بی این پی مینگل نےپاکستان تحریک انصاف
سے
علیحدگی کا اعلان کر دیا تھا۔ ایوان میں خطاب کرتے ہوئےاختر مینگل
کی جانب
سے اتحاد ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ہمارے ساتھ کئے ہوئے معاہدے اور
وعدے کو پورا نہیں کیا۔
ان کایہ بھی کہنا تھا کہ اگست 2018
کو پہلا معاہدہ ہوا۔شاہ محمود،جہانگیرترین
اوریارمحمدرند نے دستخط کئے۔ ہم
نے2 سال تک اس معاہدے پرعملدرآمد کا انتظارکیاہے۔ ان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ہم
مزید انتظار کرنے کو بھی تیار ہیں۔ لیکن حکومت کچھ کرے تو سہی، یہ لوگ کرتے کچھ
بھی نہیں ہیں۔ اپنے ساتھ کئے گئے معاہدوں پر بات کرتے ہوئےاختر
مینگل کی جانب سے ایوان میں سوال بلند کیا گیا ہے کہ ان
دونوں معاہدوں میں کوئی بتادےکہ کوئی بھی ایک غیرآئینی مطالبہ ہے؟ کیوں اس پر آج
تک عملدرآمدنہیں ہوسکا ؟ حکومتی کارکردگی پر
بات کرتے ہوئےاختر
مینگل کا کہنا تھا کہ ایک لڑکی جس کا بھائی لاپتا تھا اس
کے بازیابی کےلئے وہ چارسال لڑتی رہی لیکن اب اس لڑکی نے دو دن پہلےخود کشی کرلی۔اس کی ایف آئی آرکس کےخلاف
کاٹی جانی چاہیے؟اختر
مینگل کی جانب سے ایوان میں اپنی تقریر کے دوران بات کرتے
ہوئے کہا گیا ہے کہ ہاتھ ملایا آپکے ساتھ اس کا گلہ نہیں کررہے،صدر،اسپیکر،ڈپٹی
اسپیکر،چیئرمین سینیٹ سمیت ہرموقع پر ووٹ دیا لیکن ہمارے ساتھ کیا گیا ایک
بھی معاہدہ حکومت کی جانب سے پورا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہم اتحاد ختم کر رہے
ہیں۔
No comments