خراب کارکردگی والے سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا۔
خراب کارکردگی والے سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا
حتمی فیصلہ کر لیا گیا۔
گریڈ 1سے 19تک کے ملازمین کو فارغ کرنے کیلئے 31 جولائی تک فہرستیں طلب۔ ملکی مفاد میں متعدد
غیرضروری آسامیاں بھی ختم کرنے کی تیاری۔ اعلامیہ کابینہ ڈویژن
وفاقی حکومت نے خراب کارکردگی والے سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
کرلیا گیا ہے۔ ملازمین کو فارغ کرنے کیلئے
31 جولائی تک فہرستیں طلب کرلی گئی ہیں۔ جبکہ
ملکی مفاد میں متعدد غیرضروری آسامیاں ختم کردی جائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق کابینہ نے
وزارتوں اور محکموں سے خراب کارکردگی والے ملازمین کی فہرستیں 31 جولائی تک طلب کرلی ہیں۔
ان فہرستوں کی روشنی میں 20 سال تک ملازمت کرنے والے گریڈ 1 سے 19 کے
ملازمین کو نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اعلامیہ کابینہ میں کہا گیا ہے کہ وزارتیں
اور محکمے ایسی آسامیوں کی نشاندہی کریں جنہیں وسیع تر ملکی مفاد میں ختم کرنا ضروری
ہوگا۔ جبکہ پچھلے ایک سال سے زائد عرصے میں خالی رہنے والی آسامیوں کی نشاندہی بھی
کی جائے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے بھی وزارتوں اور ڈویژنوں کو مراسلہ ارسال کیا
گیا ہے۔ جس میں وزارتوں اور ڈویژنز سے 20 سال سروس کرنے والوں کی فہرستیں طلب کی گئی
ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا کہ وزارتوں اور ڈویژنز کو گریڈ 1سے 19 تک ملازمین
کے کیسز کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ان سے کہا گیا کہ ریٹائرمنٹ کمیٹیاں20 سال
سروس پوری کرنے والے ملازمین کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔ وزارتیں اور ڈویژنز اپنی کمیٹیوں
کے اجلاسوں سے متعلق 31 جولائی تک مطلع کریں۔
شہزاد ارباب کا کہنا ہے کہ پنشن حکومت پر بوجھ ہے جو مسلسل بڑھتا جارہا ہے۔
پنشن کو ختم نہیں کرنے جا رہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال سرکاری ملازمین
کی کارکردگی کی جائزہ رپورٹ مکمل ہوجائے گی۔ خراب کارکردگی والے ملازمین کو جبری ریٹائرمنٹ
دے دی گی۔ اس سے قبل شہزاد ارباب نے کہا تھا
کہ ریٹائرمنٹ کی عمر 55 سال مقرر نہیں کر رہے۔ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ سرکاری ملازمین کو پنشن اور مراعات کے بغیر ریٹائر
کرنے کی خبریں بھی درست نہیں۔حکومت ایسا کوئی
اقدام نہیں کر رہی۔
No comments