Breaking News

ڈیکسامیتھازون: کیا کرونا وائرس سے جان بچانے والی پہلی دوا پاکستان میں فوری استعمال ہو سکتی ہے؟

ڈیکسامیتھازون: کیا کرونا وائرس سے جان بچانے والی پہلی دوا پاکستان میں فوری استعمال ہو سکتی ہے؟

منگل کے روز برطانیہ میں ڈاکٹروں نےیہ اعلان کیا تھا کہ کرونا وائرس سے بیمار مریضوں کی زندگی ایک سستی اور وسیع پیمانے پر دستیاب دوا سے بچائی جا سکتی ہے۔
برطانیہ :  ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں کم مقدار والی سٹیرائڈ دوا ڈیکسامیتھازون سے کامیاب علاج اہے۔
یہ دوادنیا میں جاری علاج کی اس بڑی آزمائش کا حصہ ہے جس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ آیا کہ ان ادویات میں سے کورونا وائرس کے خلاف کوئی کارگر دوا ہے یا نہیں۔
آزمائش میں اس دوا کے استعمال سے ایسے مریضوں میں اموات کی شرح ایک تہائی کم ہوئی ہے جو وینٹیلیٹر پر تھے اور آکسیجن پر تھے ان کی اموات میں 20 فیصد کے قریب کمی واقع ہوئی۔
محققین کا کہنا ہے کہ اگر انگلینڈ میں وبا کے آغاز کے ساتھ ہی یہ دوا مریضوں کو دی جاتی تو پانچ ہزار کے قریب زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔
اس کے علاوہ، پسماندہ ملکوں میں جہاں کروناکے مریضوں کی بڑی تعداد ہے، وہاں اس سے بہت زیادہ فائدہ ہو سکتا ہے۔(پرانی خبر)


پاکستان میں جہاں پہلے سے ہی وینٹیلیٹرز کی بر حد کمی ہے، یہ دوا شدید بیمار افراد کی زندگیاں بچانے میں کارآمد  ثابت ہو سکتی ہے۔
کیا  پاکستان میں اس کو فوری طور پر کروناوائرس  کےبے حد متاثرہ  مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے؟ کیا پاکستان میں یہ دوا موجود ہے اور اگر ہے تو کتنی تعداد میں ممل سکتی ہے؟
وفاقی مشیر برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ڈیکسامیتھازون کے حوالے سے برطانوی محققین کی کامیابی کو سراہتے ہوئے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں بتایا کہ پاکستان میں ’ایک کمیٹی کرونا وائرس کے شدید بیمارمریضوں کے علاج میں اس دوا کے استعمال کا جائزہ لے گی اس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ اسے طریقہ علاج میں شامل کیا جائےگا  یا نہیں۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق ڈیکسامیتھازون انتہائی سستی دوا ہے جو کافی عرصہ  سے پاکستان میں مختلف بیماریوں  کے علاج میں استعمال ہو رہی ہے۔ یہ با آسانی دستیاب ہے لیکن  اس کا صحیح تخمینہ لگانے کے لیے متعلقہ اداروں کو احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
سب یہی  سوچ رہے ہوں گے کہ اس سے پاکستان میں ڈاکٹروں کا کام آسان ہو گیا ہے۔ انھیں وینٹیلیٹر پر موجود مریضوں کو محض یہ دوا دینا ہو گی  اور وہ ٹھیک ہو جائیں گے؟ پ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسا بلکل نہیں ہے۔

No comments