آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن متنازعہ کتابوں پر پابندی عائد کرنے کی پاداش میں ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کو عہدے سے ہٹانےکی مذمت،بحال کیاجائے۔ کاشف مرزا
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن متنازعہ کتابوں پر
پابندی عائد کرنے کی پاداش میں ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کو عہدے سے ہٹانےکی
مذمت،بحال کیاجائے۔ کاشف مرزا
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نےنجی و عالمی پبلشرز کی نظریہ پاکستان کے بر خلاف100 کتابوں اور نجی سکولز میں پڑھائی جانے والے 31 پبلشرز کی کتابوں پر پابندی عائد کرنے کی پاداش میں ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ رائےمنظورحسین ناصر کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنانے کی مذمت کر دی ہے۔
منظور حسین ناصر کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بناناملک دشمن مافیااور نظریہ پاکستان مخالفین کی طاقت کا گھناؤنا ثبوت اور حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوتہے،فوری بحال کیا جائے۔
سکولز میں ملک ومذہب کے خلاف پڑھائی جانے والی کتابوں کی جانچ کر نے والے ایماندار افسر کو ہٹانااسلام، قومی سلامتی، امن کے خلاف مواد پر مبنی کتابوں پر پابندیاں اٹھانے کی سازش اور حکومتی کمزوری کی دلیل ہے۔
بین کردہ کتب کے معاملے قومی اور اسلامی نظریات کے خلاف اگر کوئی بات ہو گی تو ہم اسکی بھرپورمخالفت کریںگے،پبلشرزاور زمے دار افسران کو بلیک لسٹ کیاجائےاور انکے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے.
کاشف مرزا نے سوال اٹھایاکہ اگر بین کردہ کتب میں مواد دو قومی نظریہ سے متصادم ہے تو پورے ملک میں یہ کتابیں کیوں پڑھائی جارہی ہیں،وہاں دو قومی نظریہ سے متصادم مواد کا کسی کو خیال کیوں نہیں آیا؟دیگر صوبوں میں ان کتب پر پابندی کیوں نہیں لگی؟
جو بچے یہ کتب سالوں سے پڑھ چکےہیں اب انکی معلومات میں تبدیلی کیسے کی جائے گی؟معاملےپراعلی سطحی عدالتی کمشن کے تحت تحقیقات کامطالبہ کیا۔
بین کتب کواستعمال کرنے کی اجازت کب اورکس نے کیسےدی۔انکے خلاف بھرپور کارروائی ہونے چاہیے۔
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نےنجی و عالمی پبلشرز کی نظریہ پاکستان کے بر خلاف100 کتابوں اور نجی سکولز میں پڑھائی جانے والے 31 پبلشرز کی کتابوں پر پابندی عائد کرنے کی پاداش میں ایم ڈی پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ رائےمنظورحسین ناصر کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنانے کی مذمت کر دی ہے۔
منظور حسین ناصر کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بناناملک دشمن مافیااور نظریہ پاکستان مخالفین کی طاقت کا گھناؤنا ثبوت اور حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوتہے،فوری بحال کیا جائے۔
سکولز میں ملک ومذہب کے خلاف پڑھائی جانے والی کتابوں کی جانچ کر نے والے ایماندار افسر کو ہٹانااسلام، قومی سلامتی، امن کے خلاف مواد پر مبنی کتابوں پر پابندیاں اٹھانے کی سازش اور حکومتی کمزوری کی دلیل ہے۔
بین کردہ کتب کے معاملے قومی اور اسلامی نظریات کے خلاف اگر کوئی بات ہو گی تو ہم اسکی بھرپورمخالفت کریںگے،پبلشرزاور زمے دار افسران کو بلیک لسٹ کیاجائےاور انکے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے.
کاشف مرزا نے سوال اٹھایاکہ اگر بین کردہ کتب میں مواد دو قومی نظریہ سے متصادم ہے تو پورے ملک میں یہ کتابیں کیوں پڑھائی جارہی ہیں،وہاں دو قومی نظریہ سے متصادم مواد کا کسی کو خیال کیوں نہیں آیا؟دیگر صوبوں میں ان کتب پر پابندی کیوں نہیں لگی؟
جو بچے یہ کتب سالوں سے پڑھ چکےہیں اب انکی معلومات میں تبدیلی کیسے کی جائے گی؟معاملےپراعلی سطحی عدالتی کمشن کے تحت تحقیقات کامطالبہ کیا۔
بین کتب کواستعمال کرنے کی اجازت کب اورکس نے کیسےدی۔انکے خلاف بھرپور کارروائی ہونے چاہیے۔
بین کردہ قابل اعتراض کتب کےمعاملے پر پرائیویٹ سکولز فیڈریشن
پاکستان نے حکومتی اقدام کی حمایت کی،لیکن سوال ہے کہ اگر کتابوں میں مواد قابل
اعتراض تھا تو اتنے سالوں تک ایکشن کیوں نہیں ہوا؟
سکول رجسٹریشن ایکٹ کے تحت سکولز پابند ہیں کہ وہ حکومت کےمنظورشدہ مسودے پر مبنی کتب ہی پڑھاسکتے ہیں لیکن اگر پبلشر این او سی لیے بغیر قابل اعتراض کتب شائع کرتے ہیں توپبلشرز ذمہ دارہیں۔
ملک میں اتنے عرصے غیر منظور شدہ نصابی کتب پڑھائی جاتی رہیں کسی کو خبر نہ ہوئی،جائزہ لینے والے قابل اور ایماندار افسر کو ہٹانے سے بدنیتی واضح ہے۔
سکول رجسٹریشن ایکٹ کے تحت سکولز پابند ہیں کہ وہ حکومت کےمنظورشدہ مسودے پر مبنی کتب ہی پڑھاسکتے ہیں لیکن اگر پبلشر این او سی لیے بغیر قابل اعتراض کتب شائع کرتے ہیں توپبلشرز ذمہ دارہیں۔
ملک میں اتنے عرصے غیر منظور شدہ نصابی کتب پڑھائی جاتی رہیں کسی کو خبر نہ ہوئی،جائزہ لینے والے قابل اور ایماندار افسر کو ہٹانے سے بدنیتی واضح ہے۔
No comments