Breaking News

بھارتی عدالت نے علی بابا کمپنی کے سی ای او کو سنسرشپ کے الزام میں طلب کرلیا ہے۔



بھارتی عدالت نے علی بابا کمپنی کے سی ای او کو سنسرشپ کے الزام میں طلب کرلیا ہے۔

سابق انڈین ملازم نے دعویٰ دائر کیا کہ علی بابا نے جعلی خبروں اور مواد کی سنسرشپ کی نشاندہی پر مجھے برطرف کردیا تھا۔ یہ الزام ایسے وقت میں لگایا جس وقت  بھارت نے کشیدگی کے باعث چینی موبائل ایپس پر پابندی عائد کررکھی ہے۔ غیرملکی میڈیا

 

بھارتی عدالت نے چین کی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی علی بابا کے سی ای او کو سنسرشپ کے الزام میں طلب کرلیا ہے۔ سابق انڈین ملازم نے کمپنی کے خلاف دعویٰ دائر کیا کہ علی بابا کی دوموبائل ایپس کی جعلی خبروں اورمواد کی سنسرشپ کی نشاندہی پر کمپنی نے مجھے برطرف کردیاتھا۔  یہ الزام ایسے وقت میں لگایا جس وقت بھارت نے کشیدگی کے باعث چینی موبائل ایپس پر پابندی عائد کررکھی ہے۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق چین کی ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی علی بابا کے خلاف سابق انڈین ملازم نے موبائل ایپ کے مواد کو سنسرکرنے پر کیس دائر کردیا ہے۔ جس کے باعث  بھارتی عدالت نے علی بابا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو جیک ما کو طلب کرلیا ہے۔خیال رہے علی بابا کے سابق انڈین ملازم کی جانب یہ مقدمہ یا ہرجانے کا دعویٰ اس وقت دائر کیا گیا ہے جب چین اور بھارت کی کشیدگی عروج پر ہے۔  انڈیا نے چین کے موبائل ایپس پر پابندی بھی عائد کر رکھی ہے۔

سابق ملازم کی جانب سے یہ کیس 20جولائی کو دائر کیا گیا ہے۔ جبکہ اس سے قبل کوئی درخواست تک نہیں دی گئی۔جس سے ملازم کے الزام کی تصدیق کی جاسکے۔بھارت کی ڈسٹرکٹ کورٹ گوروگرام کی سول جج سونیا نے جیک ما کو طلبی کا نوٹس جاری کیا ہے۔ جس میں سابق ملازم کی جانب سے علی بابا کی دو موبائل ایپ یوسی نیوز اور یوسی براؤزر سے متعلق الزام عائد کیا گیا ہے کہ علی بابا کی یوسی ویب جہاں موبائل ایپ کو تیار کیا جاتا ہے۔

وہاں پر فرم چین کیخلاف شرم ناک مواد کو دیکھنے کے بعد سنسر کردیتی ہے۔  جس سے پتا چلا کہ اس کی موبائل سروسز جعلی خبریں پھیلاتی ہیں۔ملازم نے بتایا کہ میں یوسی ویب آفس گروگرام میں اکتوبر 2017ء تک بطور ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر کام کرتا رہا۔لیکن مجھے علی بابا کمپنی نے اس وقت برطرف کردیا جب میں نے جعلی خبروں اور سنسرشپ کی نشاندہی کی۔


No comments