بین کردہ کتب کے معاملے پرآل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزاکا رد عمل۔
بین کردہ کتب کے معاملے پرآل پاکستان پرائیویٹ سکولز
فیڈریشن کے صدر کاشف مرزاکا رد
عمل۔
بین کردہ کتب کے معاملے پرآل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر
کاشف مرزا نے کہاکہ قومی اور اسلامی نظریات کے خلاف اگر کوئی بات ہو گی تو ہم اسکی
بھرپورمخالفت کریں گےاورحکومت کاساتھ دیں گے،پبلشرزاور ذمہ دار افسران کو بلیک لسٹ
کیاجائےاور انکے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
کاشف مرزا نے سوال اٹھایاکہ اگر بین کردہ کتب میں مواد دو قومی نظریہ سے متصادم ہے تو پورے ملک میں یہ کتابیں کیوں پڑھائی جارہی ہیں،وہاں دو قومی نظریہ سے متصادم مواد کا کسی کو خیال کیوں نہیں آیا؟دیگر صوبوں میں ان کتب پر پابندی کیوں نہیں لگی؟
جو بچے یہ کتب سالوں سے پڑھ چکےہیں اب انکی معلومات میں تبدیلی کیسے
کی جائے گی؟معاملےپراعلی سطحی عدالتی کمشن کے تحت تحقیقات کامطالبہ کیا۔
بین کتب کواستعمال کرنے کی اجازت کب اورکس نے کیسےدی۔انکے خلاف
بھرپور کارروائی ہونے چاہیے۔
بین کردہ قابل اعتراض کتب کےمعاملے پر پرائیویٹ سکولز فیڈریشن
پاکستان نے حکومتی اقدام کی حمایت کی ہے،لیکن سوال بھی اٹھایا کہ اگر کتابوں
میں مواد قابل اعتراض تھا تو اتنے سالوں تک ایکشن کیوں نہیں ہوا؟
صرف کتب پر پابندی سے کیا فرق پڑے گا پبلشرزاور ذمہ دار افسران کو
بلیک لسٹ کیاجائےاورانکےسخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔
مسودےاورکتابوں کی جانچ پڑتال اس وقت کیوں نہیں کی جا سکتی جب وہ
پہلی بار مارکیٹ یا شائع کی جاتی ہیں۔
سکول رجسٹریشن ایکٹ کے تحت سکولز پابند ہیں کہ وہ حکومت کےمنظورشدہ
مسودے پر مبنی کتب ہی پڑھاسکتے ہیں لیکن اگر پبلشر این او سی لیے بغیر قابل اعتراض
کتب شائع کرتے ہیں توپبلشرز ذمہ دارہیں۔
ملک میں اتنے عرصے غیر منظور شدہ نصابی کتب پڑھائی جاتی رہیں کسی کو
خبر نہ ہوئی۔جائزہ لیا جائے کہ ایسا کسی منصوبہ بندی کے تحت ہوا یا غیر دانستہ طور
پر یہ بات چھپی رہی اور کن ذمہ داروں نے پبلشرز کی اس حرکت سے چشم پوشی اختیار کی۔
No comments